اور پوچھو گے امتحان میں کیا
زندگی دی ہے مجھ کو دان میں کیا
گفتگو کی ہے مجھ سے تھوڑی دیر
کچھ کمی آ گئی ہے شان میں کیا
ہوں خوشی میں شریک بانٹ لیں غم
اور ہوتا ہے خاندان میں کیا
تُو جو رکھتا نگاہ اوپر ہے
تُو نے دیکھا ہے آسمان میں کیا
میں نے جو کچھ کہا وہی سچ ہے
چاہتا ہے مرے بیان میں کیا
تُو بھی شک کی نظر سے دیکھے گا
اور ہوتا مرے گُمان میں کیا
بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان پہ کیا
پھر یہ کیسا گلہ تجھے طارق
تُو نہیں ہے کسی امان میں کیا

0
19