کِسی نے ہم سے کہا تھا گُلاب چھاپیں گے |
کریں گے نِیند کی تشہِیر خواب چھاپیں گے |
اُٹھا کے لائے ہیں افلاس اب کریں گے یُوں |
مہکتے زخموں کی دہکی کِتاب چھاپیں گے |
حیات کو جو میسّر تھے پیڑ اُجاڑ ہُوئے |
اب اپنے دشت، سفر اور سراب چھاپیں گے |
طہُور پر ہے بھروسہ مگر ابھی کے لیئے |
کشِید کرتی محبت شراب چھاپیں گے |
امِیر جِس کو حقارت کا جانتے ہیں خمِیر |
اب اُس خمِیر سے عِزّت مآب چھاپیں گے |
جو داستان ہمیں حاکموں نے دی ہے ابھی |
رہے گی یاد وہ، عالی جناب چھاپیں گے |
ہم اپنے جِسم کے بے جان سے کھنڈر کے لِیئے |
خُود اپنے ہاتھ سے لوگو حُلاب چھاپیں گے |
پکڑ کے رنگ نئے کینوس پہ ہم اب تو |
نئے امیر، نئے ہم رِکاب چھاپیں گے |
مواد لیں گے کہانی سے سوہنیؔ کی رشیدؔ |
ہم اپنے کچّے گھڑوں پر چناب چھاپیں گے |
رشِید حسرتؔ |
معلومات