ان کی الفت میں مبتلا ہوتے
قیس ہوتے نا جانے کیا ہوتے
کھو کے اپنا سکون ہم بھی پھر
کار بے کار میں سدا ہوتے
ہوتا جو پاس اپنے سرمایہ
ہم بھی پھر صاحبِ عبا ہوتے
کتنی آسان زندگی ہوتی
غمِ دوراں سے جو رہا ہوتے
آتے اک بار جو وہ پاس مرے
قرض سارے ہی پھر ادا ہوتے
باوفا ہوتے گر جو ہرجائی
کسی شاعر کی تم نوا ہوتے
بے غرض مجھ سے ملنے آتے تو
عقل سے تم مری ورا ہوتے
دل پہ چڑھ جاتے میرے وہ ذیشان
ایسے ہی گر جو با صفا ہوتے

102