| سال میں ہو کہ ہو مہینوں میں |
| یا مری یاد کے خزینوں میں |
| صرف اک داغ ہی نہیں لوگو |
| ایک روداد ہے جبینوں میں |
| پہلے گندم اگائی جاتی تھی |
| زہر اگتا ہے اب زمینوں میں |
| ہمیں کہتے ہیں مت کرو ایسے |
| ہم سے پہلے ہیں جو کمینوں میں |
| تم حقارت سے دیکھتے ہو جنہیں |
| خون شامل ہے ان پسینوں میں |
| اتنے مخلص ہیں دوست بھی گویا |
| سانپ بیٹھے ہیں آستینوں میں |
| یار تکلیف دینے آتی ہیں |
| بارشیں ہجر کے مہینوں میں |
| کچھ نگینے ہیں زندگی میری |
| آپ شامل ہیں ان نگینوں میں |
| آگ کا کھیل دیکھنا ہے تجھے |
| آگ جلتی ہیں بھائی سینوں میں |
| شہر کا شہر مست بیٹھا ہے |
| کوئی تو راز ہے حسینوں میں |
معلومات