آہنی دیوار سے بھارت ہؤا ہے بد حواس
عاصمی للکار نے سب کو چٹا دی دھول گھاس
کھانے کو بھی کچھ نہیں ہے اور نہ کچھ آس پاس
گاؤ کے فضلے سے اب بھجنے لگی ہندو کی پیاس
چیختا پھرتا ہے ارنب ہو گیا ہے بدحواس
چاٹتا پھرتا ہے بخشی اپنے زخموں کی اساس
کس طرح عاصم نے دیکھو کر دیا ہے بے لباس
رو پڑا مودی منافق اُڑ گئے ہوش و حواس
عزت و تکریم آ سکتی نہیں کافر کو راس
جنگ پھر ہو گی کبھی یہ تو تھا خالی اقتباس
مجھ کو مروایا ہے ڈوول نے رہِ اخلاص و آس
اسکے سارے مشوروں نے کر دیا ہے ستیاناس
دیکھ لو ڈونلڈ جی سُن لو آج میری التماس
اب نہ پنگا لوں گا پاکستان سے نہ آس پاس
وشنو دیوی جی بچا لو مجھکو پاکستان سے
کہہ رہا ہوں رام سے اوتار سے بھگوان سے

0
11