تُو نے خود لکھی جو اپنی حمد وہ تیری لکھوں |
ورنہ کیا اوقات میری حمدمیں تیری لکھوں |
کر دیا آغاز تیرے نام سے جب کام کا |
تیری رحمت سےبھرا ہر لحظہ صبح و شام کا |
جو تری تعریف کامل ہے مکمل بھی ہے وہہ |
ذکر کوئی رہ نہ جائے اس قدر اکمل ہے وہ |
کی تھی جب تخلیق سب مدّ نظر تُجھ کو رہیں |
جو بھی میری حاجتیں آئیں گی یا اب تک رہیں |
فضل ، تجھ سے مانگنے سے قبل بھی ،مجھ پر ہوئے |
اور کوشش سے بھی میرے کام کچھ پورے ہوئے |
اپنی سب تخلیق کا ہو گا تُو مالک ایک دن |
پیش ہوں گے جب حساب اپنے پرائے ایک دن |
میں ہمیشہ تیرا بندہ ہی بنوں ، بن کے رہوں |
استعانت میں طلب تجھ سے سدا کرتا رہوں |
راستہ سیدھا چلوں ایسا جو تُجھ تک لےچلے |
استقامت سے رہوں اس پر اگر دکھ بھی ملے |
نعمتیں جو پا گئے ان کا ہی وہ ہو راستہ |
ہو نہ مغضوبوں سے ،گمراہوں سے کوئی واسطہ |
اے خدا میری دُعا کو کر قبولیّت عطا |
حق تری تعریف کا کیسے کرے کوئی ادا |
ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن |
معلومات