کھویا کھویا رہتا ہوں |
درد اکیلے سہتا ہوں |
سوچ میں ڈوبا بیٹھا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
ہمدم مونس کوئی ہو |
کوئی تو دل جوئی ہو |
ہر غم تنہا سہتا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
یہ جو پیار کا گنگا ہے |
میرے گھر سے بہتا ہے |
پھر بھی کتنا پیاسا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
یہ جو بکھرے پتھر ہیں |
اینٹیں روڑھے کنکر ہیں |
جیسے ان کے جیسا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
تیری یادوں کے سائے |
تیرے خوابوں کے سائے |
ان میں کھویا رہتا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
آ بیٹھے تو جل جائے |
کوئی کیوں کر سکھ پائے |
میں اک جلتا سایہ ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
کوئی آئے، آئے کیوں |
میرا درد بٹائے کیوں |
مارِ غم کا مارا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
جھونکا آئے اڑ جاؤں |
پاؤں تلے تڑمڑ جاؤں |
جیسے سوکھا پتا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
مجھ سے سب گھبراتے ہیں |
یوں مجھ سے کتراتے ہیں |
جیسے ایسا ویسا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہو |
ہر سو خوشیاں رقصاں ہیں |
سب خوش ہیں سب شاداں میں |
اک گوشے میں بیٹھا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
ساری گلیاں روشن ہیں |
گھر گھر سورج لیکن میں |
تاریکی میں رہتا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
کس کے دل کو بھاؤں گا |
کس کا دل گرماؤں گا |
نہ میں گل نہ کانٹا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
بستی بستی دیکھی ہے |
نگری نگری گھومی ہے |
اک شاعر آوارہ ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
رہبر ہے نہ رہزن ہے |
ساتھی ہے نہ دشمن ہے |
ایسا سونا رستہ ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
نہ رت ہوں نہ موسِم ہوں |
نہ شبنم نہ رم جھم ہوں |
نہ باراں نہ برکھا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
اپنے غم کا ساتھی ہوں |
خود منزل خود راہی ہوں |
خود میں چلتا پھرتا ہوں |
میں بھی کتنا تنہا ہوں |
معلومات