| غزل |
| عبادت کی طرح سمجھی محبت خُوب کی ہم نے |
| محبت کی لڑائی بھی محبت سے لڑی ہم نے |
| کبھی افراط دولت کا نہیں دیکھا مگر ساتھی |
| تمھیں ہونے نہیں دی ہے محبت کی کمی ہم نے |
| مری تنہائیاں آباد ہیں اک بزم کی صورت |
| خیالوں میں بسا لی ہے حسیں دلکش پری ہم نے |
| حسیں نظروں سے ساقی نے چلایا دَور کچھ ایسے |
| گلابی کانچ میں ڈالی مگر آنکھوں سے پی ہم نے |
| انوکھے زاویے سے شعر میں اِک لُطف دَر آیا |
| تمھارے رُوپ سے جب جب کشیدی نازکی ہم نے |
| سلیقے سے سجے لَب کی حلاوت کی قسم لے لو |
| تِرے حُسنِ تَکلم ہی سے سیکھی شاعری ہم نے |
| اگرچہ عِلم و اِیماں میں کسی جگنو سے کم تر ہیں |
| بڑھی حَد سے جو تاریکی تَو کر دی روشنی ہم نے |
| تمھارے مَشورے عمدہ دِلِ نادان لیکن سُن |
| خسارہ ہی اُٹھایا ہے تمھاری جب سُنی ہم نے |
| یقیناً فیض ہے یہ بھی محبت کا شہاب احمد |
| کبھی دیکھی نہیں چہرے پہ تیرے بے کلی ہم نے |
| شہاب احمد |
| ۲۷ مارچ ۲۰۲۳ |
معلومات