یا تو فرہاد کی کہانی ہے
یا تری یاد کی کہانی ہے
دشت پہ لکھ رہا ہوں میں جس کو
دلِ آباد کی کہانی ہے
میں کہاں اور شاعری ہے کہاں
یہ تری داد کی کہانی ہے
آگ، مٹی، ہوا، فلک اور کُن
مری ایجاد کی کہانی ہے
ایک قیدی سنا رہا ہے جسے
ایک آزاد کی کہانی ہے
حکم جاری ہوا ہے لکھنے کا
اور فریاد کی کہانی ہے
ایک مزدور جس کو لکھتا ہے
سات افراد کی کہانی ہے
لاش، کوے، کواڑ اکھڑے ہوئے
شہرِ برباد کی کہانی ہے
پہلے یہ آنکھ تھی جبیں پہ حسیب
آبجو بعد کی کہانی ہے

0
4