| سجدے ، کبھی انساں کی عبادت نہیں کرتے |
| مجبور بھی ہوں پھر بھی حماقت نہیں کرتے |
| امید نہیں رکھتے کسی رحم کی جگ سے |
| سائے بھی کبھی سوچ ، مروت نہیں کرتے |
| رہتے ہیں اندھیرے ہی سدا رات میں ان کی |
| جلتے جو چراغوں کی حفاظت نہیں کرتے |
| بہہ جاتے ہیں تنکوں کی طرح سیل رواں میں |
| طوفاں میں جو جم جانے کی ہمت نہیں کرتے |
| رہتے ہیں زمانے میں مکوڑوں کی وہ صورت |
| حق بات جو کہنے کی جسارت نہیں کرتے |
| چڑھ جائیں گے خاموش صلیبوں پہ کسی دن |
| جو ظلم تو سہتے ہیں ، بغاوت نہیں کرتے |
| جل جاتے ہیں اک روز کڑی دھوپ میں ! شاہد |
| جو لوگ درختوں سے محبت نہیں کرتے |
معلومات