نغمے حبیب کے من اک لے میں گا رہا ہے |
دل بحرِ عشقِ جاں میں غوطے لگا رہا ہے |
بیگانہ ما سوا سے کر دے اے میرے مولا |
ہر غیر مجھ کو راہِ دیگر بتا رہا ہے |
ٹھاٹھوں میں لگ رہا ہے قلزم کریم کا بھی |
بطحا سے دل کو شاید پیغام آ رہا ہے |
جاؤ نسیم جاؤ عطرِ حبیب لاؤ |
ہجرِ نبی میں سینہ اب جوش کھا رہا ہے |
کہنا حضورِ والاؐ بے تابیاں گراں ہیں |
اور حال ما یہ آنسو گر کر دکھا رہا ہے |
اے بے نیاز قادر شہرِ نبی ہے منزل |
ٹھیلہ یہ زندگی کا تربت کو جا رہا ہے |
محمود کی ہے داتا تیرے حضور عرضی |
کب یار کا بلاوا بطحا سے آ رہا ہے |
معلومات