| مزاحیہ غزل نمبر 22 |
| فقط صورت نہیں دل کا بھی کالا تھا |
| مجھے دھکے دے کر اس نے نکالا تھا |
| میں نے ماری تھی اس کو لات پیچھے سے |
| وہ کب آگے سے میرے ہٹنے والا تھا |
| وہ بہتی ریتی تھی ہر وقت تقریباً |
| نہ تھی وہ ناک ہرگز ندی نالہ تھا |
| خدا جانے کہاں سے آن ٹپکا وہ |
| جسے ہم نے بڑی مشکل سے ٹالا تھا |
| سحر مت پوچھ دھوکے باز ہے دنیا |
| میں جب پہنچا تو آگے اس کا لالا تھا |
| شاعر زاہد الرحمن سحر |
معلومات