اگر میں ہوں مجرم تو مجھ کو سزا دو
چلو مجھ کو جلدی سے سولی چڑھا دو
خطا اتنی ہے میں نے چاہا تھا بےحد
قسم تم کو دل سے لگایا تھا بےحد
تجھے ہی دعاؤں میں مانگا تھا بےحد
مجھے چھوڑدی کیوں ذرا یہ سنا دو
ذرا یاد کر ہجر میں ساتھ رہنا
وہ میرا تجھے اپنی محبوبہ کہنا
وہ ملکر کے باغوں میں اک ساتھ چلنا
تو بھولے گی کیسے یہ یادیں بتا دو
شب و روز آنکھوں کو دوچار کرنا
وفا ہی کرو گی یہ اقرار کرنا
مجھے اپنی باتوں میں سرشار کرنا
یہ باتیں تھی جھوٹی تو یہ بھی بتا دو
اے یونسؔ مجھے موت آتی نہیں کیوں
مری روح کو زیست بھاتی نہیں کیوں
مری جان جلدی سے جاتی نہیں کیوں
کوئی زہر ہی آکے مجھ کو پلا دو

0
97