غزل
محبت کے پودے لگا کر رہیں گے
شجر نفرتوں کے جلا کر رہیں گے
ہر اک موڑ پر ہم کھلائیں گے گلشن
وطن کی دلہن کو سجا کر رہیں گے
ترے ساتھ وعدہ وفا کا کیا تھا
وہ مر کر بھی وعدہ نبھا کر رہیں گے
جو روٹھے ہیں ہم سے انھیں ہم قسم سے
بڑی منّتوں سے منا کر رہیں گے
لکیریں جو کندہ ہیں بد قسمتی کی
بہ ہر حال ان کو مٹا کر رہیں گے
جو پودے ہیں ان کو جواں پیڑ کرکے
ثمر بار ان کو بنا کر رہیں گے
تمہارے لئے جو غزل ہم نے لکھّی
اسے ہم جہاں کو سنا کر رہیں گے
GMKHAN

23