خوشبو کو فضاؤں میں بکھرنا ہی پڑے گا
نغمہ ہے تو پھر لَے کو نکھرنا ہی پڑے گا
آداب جو سیکھے ہیں سنبھل کر ہی کریں بات
کچھ حفظِ مراتب بھی تو کرنا ہی پڑے گا
بیٹھا ہے بھلا کون ہمیشہ سرِ مقتل
اک دن ہمیں ، مسند سے اترنا ہی پڑے گا
گو ہم کو معانی سے سرو کار بہت ہے
پر گیت ہم آہنگ تو کرنا ہی پڑے گا
چلاّئے نہیں کیوں رہے خاموش ہیں اب تک
الزام کسی پر ہمیں دھرنا ہی پڑے گا
تم کو بھی تو حالات ، اجازت نہیں دیتے
سچ کہنے کے وعدے سے مُکرنا ہی پڑے گا
ظالم کے مقابل پہ کھڑا کوئی نہیں ہے
مظلوم کی آہوں سے تو ڈرنا ہی پڑے گا
طارق ہمیں کچھ اور ابھی صبر ہے کرنا
حالات کو آخر تو سُدھرنا ہی پڑے گا

0
11