اپنے غم سے میں کنارہ کر لوں |
اب خوشی پر میں گزارا کر لوں |
تیرا غم تیرا پتہ دے مجھ کو |
غم کو رخصت کا اشارہ کر لوں |
بن ترے دنیا بھی کیسی ہو گی |
بن ترے اس کا نظارہ کر لوں |
میرا ماضی نہیں تھا تُو جس میں |
ِفکرِ ماضی میں دوبارہ کر لوں |
کیوں ترے لفظ میں سوچوں دل میں |
خود کو خود کا ہی سہارا کر لوں |
تیری تعریف کمانے کو میں |
اپنی تحقیر گوارا کر لوں |
ہو گیا مجھ سے ہے انجانے میں |
کب یہ چاہا تھا خسارہ کر لوں |
ہے مری سوچوں میں وہ جادو جو |
بیچ دریا کو کنارہ کر لوں |
میں جو سوچوں تو ہو جائے ممکن |
میں تخیل کو شرارہ کر لوں |
اے ہمایوں یہ لٹاتے ہو کیوں |
تیرے دکھ کو تو میں پیارا کر لوں |
ہمایوں |
معلومات