غزل
ہمیں سب خبر ہے کہ رہزن کہاں ہے
ہے یہ بھی پتا کے یہاں ہے وہاں ہے
یہاں کون لیڈر یہاں کون رہزن
قسم سے سبھی پر سبھی کچھ عیاں ہے
مرے دیس میں ہے عجب یہ روایت
یہاں رہزنوں کو ا ماں ہی ا ماں ہے
مرے دیس میں ہے پرستش بتوں کی
جہالت کا ہر سو یہاں تو سماں ہے
ہے دکھ یہ یہاں کی صحافت بھی اندھی
ہے ظلمت پہ ہر سو ضیا کا گماں ہے
نہیں ہے جہاں میں کوئی اس کے جیسا
جدا یہ جہانوں سے اپنا جہاں ہے
ہے دیکھا جو میں نے یہ بچپن سے اب تک
وہی تو غزل میں کیا یہ بیاں ہے
GMKHAN

0
27