حال دل کا بتا نہیں سکتے
ویسے کچھ بھی چھپا نہیں سکتے
اتنے مجبور ہو چکے ہیں اب
دکھ بھی اپنا سنا نہیں سکتے
کیسے یہ ملک چھوڑ جائیں ہم
خود کو ہم تو رلا نہیں سکتے
ہم کو جتنا ستا رہے ہیں سب
ہم کبھی بھی ستا نہیں سکتے
ہم نے سیکھے ہیں جو سبق سب سے
ہم تو وہ بھی سکھا نہیں سکتے
زخم ایسے بھی ہم نے کھائے ہیں
زخم جو ہم دکھا نہیں سکتے
GMKHAN

0
27