عطا میرے نبی کی ہے مدینے جو بلاتی ہے
نمی آنکھوں کو در ان کا محبت سے دکھاتی ہے
مدینہ ہی مدینہ ہے دہر میں جو حسیں تر ہے
مدینے کا ادب یارو کتاب اللہ سکھاتی ہے
مدینے سے خبر ہمدم فلاحِ انساں جاری ہے
سلیقے جس میں الفت کے محبت جس سے آتی ہے
یہ نگری تھی جو یثرب کی بنی کیسے مدینہ یہ
سواری اس میں دلبر کی اسے درجے دلاتی ہے
فرشتے اس میں آتے ہیں حسیں روضے پہ دلبر کے
محبت ہے یہ سرور کی انہیں جو کھینچ لاتی ہے
حسیں ہیں خلد سے بھی یہ مدینے کے جو منظر ہیں
مجھے نگری یہ دلبر کی خدایا یاد آتی ہے
ادب کی جا مدینہ ہے سنو محمود یہ دل سے
تجھے جو خیر حاصل ہے مدینے سے وہ آتی ہے

18