مالی کو فکر باغ کی، دہقاں کو کھیت کی
ساحل پہ گھر ہے میرا، مجھے فکر ریت کی

0
6
247
جناب ذرا اس شعر کا مطلب واضح کر دیں۔
عموما ساحل پہ رہنے والوں کو سمندر کی لہروں کی ، طوفان کی یا ہواؤں کی فکر ہوتی ہے - ریت کی فکر نہیں ہوتی کیونکہ ریت سے نقصان کا اندشہ نہیں ہوتا،
پہلے مصرعے کو دیکھا جاے تو جن چیزوں کا آپ نے ذکر کیا ہے انکو ان چیزوں کی فکر اس لئے ہوتی ہے کہ ان کی زندگی کا تعلق ان سے ہوتا ہے جیسے مالی کا باغ سے اور کسان کا کھیت سے مگر انسان کا یا آپ کا ریت سے تو ایسا کوئ تعلق نہیں ہوتا کہ اسکی فکر کرنا پڑے یا خیال رکھنا پڑے تو آخر آپ کہنا کیا چاہ رہے ہیں؟

0

0
محترم! خیالات و نظریات میں وسعت اور زبان میں مٹھاس پیدا کیجئے کیونکہ ادب سے وابستہ لوگوں کو بے ادبی زیب نہیں دیتی۔
معذرت۔۔۔

0
جناب میں نے تو صرف ایک سوال پوچھا تھا اس میں بے ادبی کا کیا پہلو ؟
اور جو تصویر آپ نے بھیجی ہے اس میں بھی گھر کو پانی سے خدشہ ہے ریت سے نہیں۔
مگر میں یہ بھی نہ لکھوں کہ گستاخی نہ ہو جاے

سوری سر شوق سے لکھتے رہیں اب میں کچھ نہیں پوچھونگا

0
محترم! ہم نے کہا
”مجھے فکر ریت کی“
آپ نے فرمایا ”گھر کو پانی سے خدشہ ہے ریت سے نہیں“
معذرت کے ساتھ الفاظ اور طرزِ بیان کی گہرائی تک پہنچنے سے کوسوں دور ہیں آپ
تنقید چھوڑ کر تنقیدی مطالعہ شروع کیجئے علم میں اضافہ ہو گا۔
آپ کی اطلاع کیلئے مالی اور دہقاں کو مصرعِ اولیٰ میں ان دو کی فکر ہے جن پر انہوں نے محنت کی ہے یعنی باغ اور کھیت کی نہ کہ باغ کے پھل اور کھیت کے اناج کی۔ اسی طرح ہمارا گھر جو ریت پر ہے ہماری ریت پر کی جانے والی محنت کا ثمر ہے اور ہمیں ریت کی فکر ہے جو ہماری محنت ہے نہ کہ گھر کی جو محنت کا ثمر ہے۔

0
سر آپ ایسی ہی غیر شاعرانہ اور غیر فلسفیانہ دنیا میں مگن رہیے
میں آئندہ آپکو ہوش دلانے کی کوئ کوشش نہیں کرونگا۔
شکریہ

0