میں خود کو دیکھ سکتا ہو ں
مجھے خود سے محبت ہے
اگر یہ بات سچ ہوتی
محبت تم سے میں کرتا
تو پھر میں میں نہیں رہتا
کہ میں تم میں بدل جاتا
مگر ایسا نہیں کچھ بھی
میں خود کو دیکھ سکتا ہو ں
مجھے خود سے محبت ہے
تجھے خوابوں میں دیکھا ہے
میں ان یادوں میں کھویا ہوں
انہیں فرقت کے لمحوں میں
میں صدیوں گھٹ کے رویا ہوں
وہی یادیں وہی باتیں
مجھے بیتاب کرتی تھیں
مگر پھر باوجود اس کے
میں خود کو دیکھ سکتا ہو ں
مجھے خود سے محبت ہے
میں اس حالت میں تھا جیسے
سمندر میں کوئی پیاسا
کوئی ایسا مسافر جو
کہ صحرا میں بھٹکتا ہو
نظر آتے سرابوں کو
حقیقت کا سمجھتا ہو
مگر تب یہ کھلا مجھ پر
کہ یہ بھی جھوٹ ہے کوئی
کہ بس نظروں کا دھوکا ہے
میں خود کو دیکھ سکتا ہو ں
مجھے خود سے محبت ہے
میں اب کے یہ سمجھتا ہوں
کہ مجھ میں میں نہیں باقی
کہ تم کو میں سمجھتا ہوں
میں خود کو بھول بیٹھا ہوں
کہ یہ بھی سچ نہیں شاید
میں خود کو دیکھ سکتا ہوں
مجھے خود سے محبت ہے

520