| دیکھو کیسے جھوم رہا ہے سب جنگل سرشاری سے |
| لالے کا اک پھول کھلا ہے برسوں کی تیاری سے |
| غزلیں لکھیں، اشک بہائے، تاروں کی نگرانی کی |
| اور بھی ڈھیروں کام لیے ہیں ہم نے شب بیداری سے |
| تیرا دامن چاک نہیں ہے، ہم نے پھر بھی آنا ہے |
| جی کرتا ہے رنگ بکھیریں اس میں میناکاری سے |
| تم جو آنکھ کو یوں کہتی ہو "یہ تلوار کی بیٹی ہے" |
| کتنوں کو بے جان کیا ہے تم نے اس دو دھاری سے؟ |
| دل بنجارے،اے فن پارے، تو محتاط نہیں رہتا |
| دنیا تیرے پہلو میں ہے اب اپنی فن کاری سے |
معلومات