دیکھو کیسے جھوم رہا ہے سب جنگل سرشاری سے
لالے کا اک پھول کھلا ہے برسوں کی تیاری سے
غزلیں لکھیں، اشک بہائے، تاروں کی نگرانی کی
اور بھی ڈھیروں کام لیے ہیں ہم نے شب بیداری سے
تیرا دامن چاک نہیں ہے، ہم نے پھر بھی آنا ہے
جی کرتا ہے رنگ بکھیریں اس میں میناکاری سے
تم جو آنکھ کو یوں کہتی ہو "یہ تلوار کی بیٹی ہے"
کتنوں کو بے جان کیا ہے تم نے اس دو دھاری سے؟
دل بنجارے،اے فن پارے، تو محتاط نہیں رہتا
دنیا تیرے پہلو میں ہے اب اپنی فن کاری سے

90