| وہ جو عشق تھا وہ فتور تھا |
| میری خواہشوں کا قصورتھا |
| میرے ساتھ تھی میری سادگی |
| تیرے ساتھ تیرا غرور تھا |
| میری پیاس جتنا شدید تھی |
| تیرا لمس اتنا ہی دور تھا |
| وہ جو ذکر تھا میری بزم میں |
| وہ تمہارا میرے حضور تھا |
| میری چاہ مثلِ کلیم تھی |
| تیرا ہجر بھی کوہِ طور تھا |
| حزنِ عاشقی تیرا شکریہ |
| تیرے درد میں بھی سرور تھا |
| اس کو مل گئیں اتنی منزلیں |
| جس کو جس قدر ہی شعور تھا |
| ہنس کے سہ گیا میں ترے ستم |
| میرا دل بڑا ہی صبور تھا |
| جانتے ہو ساغر جو مر گیا |
| ہاں وہی جو زخموں سے چور تھا |
معلومات