ہمیںں بیمار کر ڈالا دوا نے
طوالت بخش دی اپنی دعا نے
بہت گہرائیاں لیکر تھے ڈوبے
جھٹک کر کھینچ لایا ہے خلا نے
ہزاروں سلوٹیں ہیں پانیوں پر
دوپٹہ کس کا چھیڑا ہے ہوا نے
یہ بستی ہے عزاداروں کی بستی
بسائی ہے مرے ماتم سرا نے
تمہیں ڈھونڈا تو اپنا آپ کھویا
ہمیں ڈھونڈا تمہارے لاپتہ نے
خدا سوچا نہیں تیرا جو سوچا
ہمیں سوچا مگر تیرے خدا نے
سلجھنا تیرا نا ممکن ہے شیدؔا
کہ الجھایا ہے غم کے انترا نے

0
44