مرحبا آمد ہوئی ہے احمدِ مختار کی
نعمتِ کبری ولادت ہے شہِ ابرار کی
اے مرے مولا ثنائے مصطفی کے باب میں
نعت مجھ کو بھی عطا ہو مخزنِ اسرار کی
شادمانی کا سما ہے وجد میں ہے کائنات
دہر میں آمد ہوئی ہے نبیوں کے سالار کی
آبروئے دل کو بڑھایا ہے میں نے اس طرح
دل کو اپنے ہے بنایا جلوہ گہ سرکار کی
حاضری مجھ کو ملے اب آپ کے دربار کی
زینتِ عرشے معلی ہے ترے زیرِ قدم
شان اعلی سب سے بالا ہے مرے سر کار کی
آپ جو فرمادیں آقا رب اسے پورا کرے
بات کب ہے ٹالتا کوئی کسی دلدار کی
حشر کا دن پر خطر ہے پر حقیقت یہ سنو
حشر میں بھی نعت ہوگی سید و سردار کی
آپ کے ہوتے ہوئے کیا فکر ہو ذیشان کو
عاصیوں کا ناز ہے رحمت مرے سرکار کی

112