| عید پر دیدار ہو یہ ضروری تو نہیں |
| دل کا بھی اقرار ہو یہ ضروری تو نہیں |
| گزرے تھے ماضی میں کچھ اس جگہ منظر عجیب |
| سب وہی ہر بار ہو یہ ضروری تو نہیں |
| اب سبھی ارمان میں سامنے رکھ دوں ترے |
| اس طرح اظہار ہو یہ ضروری تو نہیں |
| دیکھ کر تُجھ کو رقیبوں کے اب وہ روبرو |
| صدمے سے دو چار ہو یہ ضروری تو نہیں |
| یہ وفائیں مل تو جاتی ہیں دولت کے عوض |
| ملتیں پر بازار ہو یہ ضروری تو نہیں |
| کر جو بیٹھے عشق تُجھ سے جو دیوانہ ہو جائے |
| وہ ذلیل و خوار ہو یہ ضروری تو نہیں |
| جس پہ احمدؔ اب بھروسہ تُجھے فلحال ہے |
| یار وہ مکار ہو یہ ضروری تو نہیں |
| بیٹھ کر بھی بات ہو سکتی ہے احمدؔ خرام |
| باتوں پر تکرار ہو یہ ضروری تو نہیں |
معلومات