فلک پر چودھویں کا چاند ابھرے
ستاروں کی چمک کچھ ماند کر دے
افق پر ہو الگ دو بصری سمتیں
جداگانہ شئے کو خط سے جوڑے
نظامِ کائناتِ خالقِ حق
سزاوارِ دہش و تحسین چھلکے
ذرہ ذرہ میں پوشیدہ ہے قدرت
بصارت بے ملاوٹ ہو تو پائے
خلا پرخوب تحقیقات جاری
مریخ و مشتری تک بھی ہیں ڈیرے
یہ ایجادات کا ہے دور سارا
نئی جو کھوج پائے اس پہ سوچے
رسائی عقل کی محدود کیوں ہے
سبب کچھ اور ہے یا سوچ پرکھے
وجہ ناصؔر جو بھی حائل رہی ہو
خدا کی قدرتِ کامل پکارے

0
77