غالب ہی ہے غالب, نہیں کوئی ہے یہاں اور
"کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندازِ بیاں اور"
خواہش وہ ہزاروں، کہ دم اک اک پہ نکلنا
ارمان تو نکلا مگر ارماں تھا وہاں اور
استاد وہ تھا ریختے کا اور کہا یہ
ہے میر کا اندازِ سخن ، لہجہ، زباں اور
شعروں پہ ترے آج بھی کرتے ہیں سبھی غور
وہ دور بھی تیرا ہی تھا تیرا ہی ہے یہ دور
بےحس کلیم

0
74