| غالب ہی ہے غالب, نہیں کوئی ہے یہاں اور |
| "کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندازِ بیاں اور" |
| خواہش وہ ہزاروں، کہ دم اک اک پہ نکلنا |
| ارمان تو نکلا مگر ارماں تھا وہاں اور |
| استاد وہ تھا ریختے کا اور کہا یہ |
| ہے میر کا اندازِ سخن ، لہجہ، زباں اور |
| شعروں پہ ترے آج بھی کرتے ہیں سبھی غور |
| وہ دور بھی تیرا ہی تھا تیرا ہی ہے یہ دور |
| بےحس کلیم |
معلومات