قطعۂ روشن*
اِک فردِ یگانہ کی محبت کی ہے تمہید
جس میں ہیں سمٹ آئے سب آثارِ صنادید
تفصیل طلب پیشِ جنوں اُس کے ہیں احوال
اوصاف میں ہے وسعتِ بے ساحل و تحدید
وہ عاشقِ مختارِ دو عالم ہے ازل سے
وہ رندِ مئے نابِ مئے خانۂ توحید
ہستی کی شبِ تار کا مہتابِ محبت
احساس کا بہتا ہوا وہ چشمۂ خورشید
وہ بندۂ آزادِ جہاں ، جوہرِ عالی
وہ اسوۂ سرکار کا اِک نقشۂ تقلید
کیا بات ہے اُس مردِ قلندر کی اے رازیٓ
فردوس میں مشہور لقب جس کا ہے *امید*

0
17