وہ نظر مجھ سے ملاتا ہے چلا جاتا ہے
دل میں جذبات جگاتا ہے چلا جاتا ہے
رات کو آکے تری یاد کا جگنو جاناں
ظلمتِ شب کو مٹاتا ہے چلا جاتا ہے
تیری دنیا کا تھکا ہارا مُسافر اک دن
جسم کا بوجھ گراتا ہے چلا جاتا ہے
ایک ماتم سا سجا رہتا ہے اس دنیا میں
جو بھی آتا ہے رلاتا ہے چلا جاتا ہے
سینے لگتا تھا کبھی جاتے ہوئے لیکن اب
دور سے ہاتھ ہلاتا ہے چلا جاتا ہے

0
45