فلک نشینوں کا وار ہوتے ہوئے بچی ہے
زمیں کی دھڑکن نثار ہوتے ہوئے بچی ہے
ابھی جو خوش ہے کہ دوستوں میں ہے اول اول
وہ دشمنوں میں شمار ہوتے ہوئے بچی ہے
تمہاری چپ کا یہ مسئلہ ہے کہ اب محبت
مروتوں کا شکار ہوتے ہوئے بچی ہے
ہماری دھڑکن جو چل رہی ہے بڑے ردھم سے
تمہاری آنکھوں کے وار ہوتے ہوئے بچی ہے

89