حبیبِ خدا وہ جو دلدار ہیں
جہانوں کے سلطان سرکار ہیں
سوالی ہیں اُن کے بنے تاجدار
گداؤں میں اُن کے یہ سنسار ہیں
نہیں ہیں وہ رکھتے مثیل و مثال
مہر کی مثل جن کے کردار ہیں
ملا جو حرا میں سوئے قوم لائے
حرم دونوں آقا کے دربار ہیں
نعیمِ خدا کے ہیں قاسم وہی
مدینے سجے جن کے گھر بار ہیں
ملے فیض اس جا سوالی کو عام
یہاں دان والے گہر بار ہیں
نبی جی حبیبی کرم کی نگاہ
سفارش کریں ہم خطا کار ہیں
ہے محمود عاصی انہی کا گدا
خدا کی خلق میں جو مختار ہیں

0
18