| وہ دل کو کب تھا یاد کوئی اور شخص تھا |
| اپنی تھی جو مراد کوئی اور شخص تھا |
| یہ ہم سمجھ رہے تھے کہ وہ ہم مزاج ہے |
| جو کر گیا فساد کوئی اور شخص تھا |
| چہروں پہ مسکراہٹیں، لہجے میں التفات |
| بے فیض بے مراد کوئی اور شخص تھا |
| ہم نے اسے تو سمجھا تھا وفا کا ہم سفر |
| جو دیکھا تو تضاد کوئی اور شخص تھا |
| ارشدؔ یہ وہم دل میں رہا عمر بھر ہمیں |
| لگتا تھا اپنا، زاد کوئی اور شخص تھا |
| مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات