بلند افکار ہیں ترے سب ، ہے شاعری بے مثال شاہیؔ
خدا نے بخشا ہے ذوق تجھ کو ہے شخصیت باکمال شاہیؔ
ترے تخیّل پے رشک کرتے ہیں ماہرانِ سخن یہاں پر
عظیم رتبہ تجھے ملا ہے اگر چہ ہے نو نہال شاہیؔ
تو عکسِ اقبال ہے یقیناً ہماری اس محفلِ سخن میں
کہ نوجوانوں کو ہے ضرورت عمل بہ روۓ خیالِ شاہیؔ
ترے عزائم بلند و بالا، ترے مقاصد ہیں نیک و اعلیٰ
نہاں تو اپنی کتاب میں ہے، ہے لفظ عکسِ جمالِ شاہیؔ
دعا ہے غازیؔ کی بس یہی اب کہ مولی تجھ کو دوام بخشے‌
نہ آۓ تیرے شعور و فن میں کبھی بھی حرفِ زوال شاہیؔ

0
33