ترے قیامِ شفق سے تھا اک مکاں آباد |
تھا تیرے لطفِ کرم سے مرا جہاں آباد |
اے شخص! وجہِ نشاط و طرب تھا تیرا وجود |
یہ سب بجا ہے مگر ماجراۓ بود نبود؟ |
جو تیرے دم سے تھا قائم وہ آشیاں نہ رہا |
کہ رہ گئے ہیں شجر ، رنگِ بوستاں نہ رہا |
بس اک خلا ہے یہاں اور خلا میں تیرا عکس |
کہ مدتوں سے نہیں تیری یاد ٹس سے مس |
ہر ایک بات میں تو ہے، مرے بیاں میں تو |
دل و دماغ میں تُو سوچ میں گماں میں تو |
تو باوقار، جواں اور تھا ذہین و فطیں |
تو خوبرو تو حسیں اور تھا صورتِ سیمیں |
وہ تیرے جانے کا دکھ ، رنج ، سوگوار فضا |
وہ وقتِ نزع قیامت تھی پر تھی رب کی رضا |
معلومات