حق کو حق کے پیمانے میں ایسے تولوں گا
کٹتی ہے کٹ جائے زباں سے سچ بولوں گا
میری سانسوں نے ساتھ دیا گر دمِ آخر
نفرت کی زنجیریں خونِ قلم سے کھولوں گا

0
8