ہے جاگی مِرے دِل میں یہ آرزو
کہ دیکھوں اُسے آج مَیں رُوبرو
(۱)
تجلی ہے موسیٰ کو جس کی عطا
وہ ابنِ خدا پھر دکھائی دیا
اُسی سے کروں آج مَیں گفتگو
(۲)
بیابان میں مَن کھِلاتا ہے وہ
عجب اپنی قدرت دِکھاتا ہے وہ
اُسی کی ہمیشہ کروں جستجو
(۳)
تُو رُوحِ مُقدس سے بھر دے خدا
ستائش کا خلعت مجھے کر عطا
مَیں گیتوں میں چرچا کروں کُو بہ کُو

0
9