| ایک مندر ہوں مَیں، وہ داسی ہے |
| میرے اندر فقط اُداسی ہے |
| یہ ہے فرمانِ حیدرِ کرار |
| خود شناسی خدا شناسی ہے |
| اُس کو پہچاننا نہیں مشکل |
| اک نشانی تو خوش لباسی ہے |
| میرے اندر سکوت رہتا ہے |
| صرف باہر یہ بد حواسی ہے |
| ظاہراً مسکرا رہا ہوں میں |
| بے قراری تو اچھی خاصی ہے |
| ہم نے غم کے پہاڑ کاٹے ہیں |
| یہ تو تکلیف ہی ذرا سی ہے |
| تشنگی دید سے نہیں بجھنی |
| آنکھ شدت سے اپنی پیاسی ہے |
| میرے کمرے میں مَیں ہوں، یادیں ہیں |
| کچھ کتابیں ہیں اور اُداسی ہے |
| ،(ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات