خالی بینچ پہ بیٹھا ہوں میں |
ساتھ میں ایک خموشی سی ہے |
سامنے سبزہ سبزہ ہے سب |
دائیں طرف جو نظر دوڑائیں |
ڈھابے پر ہے رش کی صورت |
لڑکے مست ہی مست سے ہیں سب |
ہنستے ہوئے اور گپ سی لگاتے |
تھوڑا آگے بائیں دیکھیں |
ایک بلب جو روشن روشن |
سب کو راستہ دکھلائے ہے |
نا بجھے یارا اور نا مرجھائے |
یہ سب شاید اچھا سا ہے |
لیکن رات اترتی کو میں |
بینچ پہ بیٹھا سوچ رہا ہوں |
تنہا تنہا کیوں بیٹھا ہوں |
شہر میں پھر کیوں آن بسا ہوں |
شہر کے ہر اک باسی سے میں |
ناطہ توڑ کے بھاگ گیا تھا |
اب تو سارے غیر یہاں ہیں |
کوئی دوست نہیں ہے میرا |
تنہا ہوں میں بلب کے جیسا |
بلب سا بھی میں کہاں ہوں لیکن |
ایک اندھیر وجود ہے میرا |
روشنی ساری کھا جاتا ہوں |
اور اگلتا زہر ہوں کیا کیا |
خالی بینچ پہ بیٹھ کے یارا |
سوچ رہا ہوں سوچ رہا ہوں |
معلومات