اے ابرِ کوہسار کبھی خشکیوں پہ آ |
تُو جان جائے گا کہ ہے تیری بساط کیا |
نو سال جیل کاٹ لی تو جج نے یہ کہا |
تُو بے قصور ہے تجھے جا کر دیا رہا |
تجھ کو غزہ مَیں بھُولا نہیں با خدا نہیں |
بازی پلٹ دے آج ہی آ جا مرے خدا |
اک اور حملہ کر دیا ہے اسرائیل نے |
پہلے غزہ تھا آج رفح پر بھی کر دیا |
تجھ سے جواز ملنے کا باقی نہیں رہا |
اس زندگی میں اور بھی دُکھ ہیں ترے سوا |
وہ دیکھ جانِ من کہ فلسطین لُٹ گیا |
آگ برسی شعلہ اٹھا دھواں پھیلا بم گرا |
لکھتے رہو امید فلسطیں کا حالِ زار |
کرب و بلا سے بڑھ کے ہے یہ زندہ سانحہ |
معلومات