| کوئی بات دل میں دبی رہ گئی ہے؟ |
| یہ آنکھوں میں کیسی نمی رہ گئی ہے؟ |
| میں ہنستا ہوں لیکن نہیں ہنس رہا ہوں |
| مرے ساتھ شاید خوشی رہ گئی ہے |
| یہ دل بھی عجب ہے، اسے کیا بتاؤں |
| کہ بس تیری ہی اب کمی رہ گئی ہے |
| تو آیا نہیں ہے، چلا بھی گیا ہے |
| کوئی رسمِ الفت ادا رہ گئی ہے؟ |
| میں کس کو بتاؤں، میں کس سے کہوں اب |
| کہ دل میں نہ کوئی لگی رہ گئی ہے |
| عجب حال ہے اب، عجب ماجرا ہے |
| نہ تیرا ہوا میں، نہ میرا خدا ہے |
| "ندیم" اب جو چاہے، سو ہو جائے دنیا |
| کہ اپنا ٹھکانہ فقط میکدہ ہے |
معلومات