نہ گیا وقت ہاتھ سے اپنے
زندگی ہے حیات سے اپنے
یہ جو عالم ہے رنگ و بو سارا
پوچھ اس کائنات سے اپنے
کوہِ منزل بلند ہے لیکن
کٹتے ہیں مشکلات سے اپنے
جو بھی ملنا ہے وہ عمل سے ملے
کیا گلہ حادثات سے اپنے
آرزو دل میں زندہ رکھ قائم
کام لے التفات سے اپنے
ہمتیں جن کی ہو گئیں عالی
بن گئے معجزات سے اپنے
یہی پیغام ہے سبھی کو ندیمؔ
ہوش کر اس سبات سے اپنے

0
2