| گولی کے فیصلے |
| من نے چپکے سے کہا گولی ہے |
| سر نہ اپنا تو اٹھا گولی ہے |
| بیٹھ جا بن کے تو بزدل جگ میں |
| نام بھی دے گی مٹا گولی ہے |
| اس کی دہشت سے جہاں ڈرتا ہے |
| کاٹ دے گی یہ گلہ گولی ہے |
| اس کو پہچان کہاں اپنوں کی |
| پیر آگے نہ بڑھا گولی ہے |
| لب لرزتے ہی دو رہ جاتے ہیں |
| ان کی ہر بات بجا گولی ہے |
| خود بجھا دو اٹھے شعلے دل کے |
| موت انجام ، ہوا گولی ہے |
| بات حق کی نہ کرو تم شاہد |
| سچ ہی کہنے کی سزا گولی ہے |
معلومات