| بیٹھے ہو میرے دل میں بسیرا کئے ہوئے |
| اور پوچھتے ہو کیا ہے اجالا کئے ہوئے |
| ہم کو وہ ایک یاد ابھی تک ستاتی ہے |
| مدت ہوئی ہے جس کا ازالہ کئے ہوئے |
| ہر اک سے بولتا ہے مرے بارے میں غلط |
| میں ہوں کہ اُس بشر کو فرشتہ کئے ہوئے |
| آنسو ہے یوں کہ آنکھ سے نکلا ہو گھڑ سوار |
| یہ لشکری ہے میرا احاطہ کئے ہوئے |
| میں پیڑ دیکھتا ہوں تو یہ سوچتا ہوں دوست |
| ہیں آسماں کی سمت اشارہ کئے ہوئے |
معلومات