اصلیُ النسل تو شیطاں کے مقابل آئیں
نسلِ شیطاں ہیں جو یزداں کے مقابل آئیں
پارسائی کا بھرم ان کی یقیناً کھل جائے
گر فرشتے کبھی انساں کے مقابل آئیں
حُسنِ حورانِ جناں کا نہیں منکر لیکن
ان میں ہمت ہے تو جاناں کے مقابل آئیں
شدت کیف و تلطف سے نہ پاگل ہو جائیں
کس طرح گل تری مسکاں کے مقابل آئیں
نام جانے کا نہ لے گا وہ کبھی بھی ہرگز
آپ کے کھانے جو مہماں کے مقابل آئیں
ناز کرتے ہیں ستارے جو ضیا پر اپنی
یار کی چشمِ فروزاں کے مقابل آئیں
خنجر و تیر تفنگ آپ کو بھولیں آسیؔ
تیغِ بے رحم سی مژگاں کے مقابل آئیں

0
124