ہو نہیں سکتا ستارا ایک سا
وقت کس نے کب گزارا ایک سا
چاہتوں میں شِدّتیں بھی ایک سی
چاہتوں میں ہے خسارا ایک سا
دردِ دنیا کے لئے روتے ہو تّم
دل ہے میرا اور تمہارا ایک سا
ہجر میں پائی اذیت ایک سی
وصل میں موسم گزارا ایک سا
پیار کی ہر اِک تلاوت ایک سی
پیار کا ہر ایک پارا ایک سا
میرے بچّوں میں نہ یوں تفریق کر
ہر کسی کو دے غبارہ ایک سا
سب نے مانؔی زندگی کے بھیس میں
جو بھی دھارا رُوپ دھارا ایک سا

0
77