صنم بے وفا وہ بنے بیٹھے ہیں |
مجسم خطا وہ بنے بیٹھے ہیں |
بظاہر نظر آتے ہیں کچھ مگر |
"زمیں پر خدا وہ بنے بیٹھے ہیں" |
نہ اقرار کرتے نہ انکار بھی |
سراپا حیا وہ بنے بیٹھے ہیں |
حوادث سے ڈر اور ہمت بھی پست |
پہ موجِ انا وہ بنے بیٹھے ہیں |
نگاہِ تغافل رہا ہے سبب |
صدائے گلہ وہ بنے بیٹھے ہیں |
کہ ترکِ تعلق کا ہو قصد بھی |
مگر ہم نوا وہ بنے بیٹھے ہیں |
یہ اسلوب ناصؔر ہے کس کی عطا |
نگارش، ادا وہ بنے بیٹھے ہیں |
معلومات