ہو گئے گم وہ آسمانوں میں
رہ گئے بس ہیں داستانوں میں
جنکے قصے سخن صداقت تھے
اب وہ ملتے نہیں زمانوں میں
سب سے اقبال کا ہے شکوہ یہ
کھو گئے ہم ہیں کن جہانوں میں
تھی خودی جنکی ہر رضا رب کی
وصف وہ ہیں کہاں جوانوں میں
منزلیں تھیں کبھی پہاڑوں پر
قصر ہیں ان کے اب ڈھلانوں میں
منزلیں چومیں پھر قدم کیسے
دھیان ان کا ہے کب اڑانوں میں
آج رسوا ہیں بھول کے رستہ
راز داں تھے جو راز دانوں میں
دوں میں ان کو جواب کیا شاہد
خود ہوں شامل میں بے زبانوں میں

0
54