| ہر ایک خواب سے وہ خبردار ہو گئے |
| لگتا ہے پیار والے بھی اخبار ہو گئے |
| ژولیدہ حال چہرے اداسی کی داستاں |
| اس عہد کے جوان تو بیکار ہو گئے |
| یہ خلیے میرے یار سلگنے ہی لگ گئے |
| جب حسن کی نظر سے یہ بیمار ہوگئے |
| جب چاہا چند لمحوں میں دل توڑ ڈالا یہ |
| الفاظ نا ہوئے ہیں یہ تلوار ہو گئے |
| جب بدنصیب پیار کی چاہت نہ پاسکے |
| پھر وہ خبیث راہ کی دیوار ہو گئے |
| شیطان کا تُو دیکھ کرشمہ وفا کے ساتھ |
| سب ہی خبیث، صاحبِ کردار ہو گئے |
| وہ جن کو بات کرنا سکھایا نہیں گیا |
| ایسے غلیظ لوگ ہیں دلدار ہو گئے |
| عثمان دیکھ، کتنے تھے قابل عظیم لوگ |
| جب عشق میں وہ ڈوبے تو منجھدار ہو گئے |
معلومات