ہر ایک خواب سے وہ خبردار ہو گئے
لگتا ہے پیار والے بھی اخبار ہو گئے
ژولیدہ حال چہرے اداسی کی داستاں
اس عہد کے جوان تو بیکار ہو گئے
یہ خلیے میرے یار سلگنے ہی لگ گئے
جب حسن کی نظر سے یہ بیمار ہوگئے
جب چاہا چند لمحوں میں دل توڑ ڈالا یہ
الفاظ نا ہوئے ہیں یہ تلوار ہو گئے
جب بدنصیب پیار کی چاہت نہ پاسکے
پھر وہ خبیث راہ کی دیوار ہو گئے
شیطان کا تُو دیکھ کرشمہ وفا کے ساتھ
سب ہی خبیث، صاحبِ کردار ہو گئے
وہ جن کو بات کرنا سکھایا نہیں گیا
ایسے غلیظ لوگ ہیں دلدار ہو گئے
عثمان دیکھ، کتنے تھے قابل عظیم لوگ
جب عشق میں وہ ڈوبے تو منجھدار ہو گئے

0
91