وہ آئے بیٹھے ہیں تو کیا کروں مَیں |
پڑوں پاؤں کہیں پر جا مروں مَیں |
مسلسل چلتے چلتے تھک گیا ہوں |
مگر وہ کہتے ہیں چلتا چلوں مَیں |
زبانی سننا بھی توہین ہے تو |
ہزاروں چٹھیاں کیسے پڑھوں مَیں |
جو چند سِکّے بچا رکھّے ہیں مَیں نے |
حکومت چھین لے کہتا ڈروں مَیں |
بچاری گائیں بھینسیں پوچھتی ہیں |
زمیں سوکھی ہے تو کیسے چروں مَیں |
یہاں پیروں کی ہے سائیں حکومت |
اگر بھیجہ ہے تو کیسے اڑوں مَیں |
جہاں کوئی نہیں ہے چارہ گر تو |
وہاں کوئی کہے کس سے لڑوں مَیں |
مرے بس میں اگر امید ہو تو |
وطن کے دشمنوں کو سر کروں مَیں |
معلومات